BADAR MICRO TECH
Welcome to BMT Centre




Welcome to Small Improvements. You need to log in to complete your action
BADAR MICRO TECH
Welcome to BMT Centre




Welcome to Small Improvements. You need to log in to complete your action
BADAR MICRO TECH
Would you like to react to this message? Create an account in a few clicks or log in to continue.

BADAR MICRO TECH

BMT Computers
 
HomeLatest imagesRegisterLog in

 

 انسانی گھٹنے کے نئے حصے کی دریافت کا دعوی

Go down 
AuthorMessage
Admin
Admin
Admin


Posts : 141
Points : 428
Join date : 26.06.2011
Age : 39
Location : gujrat pakistan

انسانی گھٹنے کے نئے حصے کی دریافت کا دعوی Empty
PostSubject: انسانی گھٹنے کے نئے حصے کی دریافت کا دعوی   انسانی گھٹنے کے نئے حصے کی دریافت کا دعوی I_icon_minitimeSat Nov 09, 2013 1:27 pm

انسانی گھٹنے کے نئے حصے کی دریافت کا دعوی

انسانی گھٹنے کے نئے حصے کی دریافت کا دعوی 131108054016_knee_ligament_624x351__nocredit

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ نئی نسیج کی پہچان سے گھٹنوں کی سب سے عام چوٹ کے علاج میں مدد ملے گی
یورپی ملک بیلجیئم میں دو ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انھوں نے انسانی گھٹنوں میں ایک ایسا ’لیگامنٹ‘ یا نسیج دریافت کی ہے جس سے دنیا پہلے سے پوری طرح واقف نہیں تھی۔
سائنسی جریدے ’جرنل آف اناٹومی‘ میں شائع ہونے والے مقالے میں انھوں نے لکھا ہے کہ یہ دریافت دنیا بھر کے کھلاڑیوں کو گھٹنے میں لگنے والی چوٹوں پر تحقیق کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔
اسی بارے میں انھوں نے کہا کہ اگرچہ طبی تاریخ میں اس کی جھلک ملتی ہے لیکن پہلی بار واضح طور پر اس کی ساخت کا معائنہ کیا گیا ہے اور اس کی موجودگی کے مقاصد کا پتہ چلا ہے۔
اس کے باوجود ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھی مزید مطالعے کی ضرورت ہے جس سے یہ پتہ چل سکے کہ گھٹنوں کی سرجری سے اس کی مناسبت کیا ہے۔
سائنس دانوں نے کہا ہے کہ گھٹنے کے جوڑ کو چار اہم نسیجوں (لیگامنٹ) یا موٹے ریشوں کی پٹیاں گھیرے ہوتی ہیں اور ٹانگ کی بالائي اور زیریں ہڈیوں کو ادھر ادھر سے تانے بانے کے انداز میں جوڑتی ہیں تاکہ دونوں اعضا کو حد سے زیادہ حرکت سے باز رکھا جا سکے۔
کہا جاتا ہے کہ اس مخصوص لیگامنٹ کا ذکر سب سے پہلے فرانسیسی سرجن پال سیگونڈ نے سنہ 1879 میں کیا تھا لیکن بہت زمانے تک اس کی حتمی طبی درجہ بندی نہیں کی جاسکی۔
انسانی گھٹنے کے نئے حصے کی دریافت کا دعوی 131107164154_ligamento2

بیلجیئم کی لیون یونیورسٹی کے ڈاکٹر کلیز اور پروفیسر جوہان بلیمینز دوسرے ڈاکٹروں کی تحقیق کو مزید آگے لے گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے بہت ہی باریک بینی کے ساتھ ان نسیج کی میپنگ (تصویر کشی) کی ہے جو زانو کی ہڈی کو پنڈلی کی ہڈی سے جوڑتی ہیں۔
ان کا خیال ہے کہ ایک دوسرے کو جوڑنے والی یہ نسیجیں پاؤں کو موڑنے یا سمت تبدیل کرنے میں اہم حفاظتی کردار ادا کر سکتی ہیں۔
کیمبرج میں ایڈن بروک ہسپتال میں گھٹنوں کے سرجن جوئل میلٹن کا کہنا ہے کہ اگر آپ تاریخ پر نظر ڈالیں تو معلوم ہو گا کہ اس بارے میں اتنی معلومات پہلے سے موجود تھیں کہ آیا ہڈی سے دوسری جانب کوئی چیز جا رہی ہے لیکن اس تحقیق سے اس بارے میں اچھی طرح سمجھنے میں مدد ملے گی۔
اس تحقیق کے لیے بیلجیئم کے سرجن نے 41 گھٹنوں کا آپریشن کیا جس میں سے ایک کو چھوڑ کے انہیں تمام میں یہ مخصوص نسیجیں ملیں۔
واضح رہے کہ یہ گھٹنے مردہ افراد کے اہل خانہ کی جانب سے انہیں عطیے میں دیے گئے تھے۔
اس بارے میں مختلف رد عمل سامنے آئے ہیں۔ اکثر ماہرین کا خیال ہے کہ اس سے گھٹنوں کی سب سے عام چوٹوں کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔
Back to top Go down
https://bmtcentre.forumotion.com
 
انسانی گھٹنے کے نئے حصے کی دریافت کا دعوی
Back to top 
Page 1 of 1

Permissions in this forum:You cannot reply to topics in this forum
BADAR MICRO TECH :: Latest News :: News Feed-
Jump to: